سروائیکل کینسر – ایک سنجیدہ حقیقت، اور بچاؤ کا واحد راستہ
Share
تعارف
سروائیکل کینسر خواتین میں پایا جانے والا ایک خطرناک مرض ہے، جو رحم (بچہ دانی) کے نچلے حصے میں ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں خواتین اس بیماری میں مبتلا ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بھی ہزاروں خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں، لیکن آگاہی کی کمی اور معاشرتی جھجک کی وجہ سے یہ بیماری اکثر آخری اسٹیج پر سامنے آتی ہے، جب علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ کیوں ہوتا ہے؟
اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ایک وائرس ہے جسے ایچ پی وی (HPV – Human Papillomavirus) کہا جاتا ہے۔ یہ وائرس عموماً شادی شدہ زندگی یا تعلقات کے بعد خواتین میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ہر عورت جسے HPV ہو، اس میں کینسر بنے لازمی نہیں، لیکن اگر بار بار انفیکشن ہو تو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
علامات – پہچان کیسے ہو؟
شروع میں یہ بیماری چھپ کر بڑھتی ہے۔ جب علامات ظاہر ہوتی ہیں تو اکثر بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ اگر کسی عورت میں یہ نشانیاں ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے:
ماہواری کے علاوہ بار بار خون آنا
تعلق یا بچے کی پیدائش کے بعد خون آنا
بدبو دار یا زیادہ پانی جیسا اخراج
پیٹ یا کمر میں درد جو ختم نہ ہو
یہ کتنا خطرناک ہے؟
اگر سروائیکل کینسر کو نظر انداز کیا جائے تو یہ عورت کی جان لے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں زیادہ تر خواتین یہ سوچ کر علاج نہیں کراتیں کہ یہ "معمولی مسئلہ" ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مرض خاندان، بچوں اور پورے گھرانے کو متاثر کر دیتا ہے۔
بچاؤ – سب سے آسان راستہ
اللہ نے ہمیں عقل دی ہے کہ بیماری سے پہلے بچاؤ کر لیں۔ اس کینسر سے بچنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے:
HPV ویکسین – دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں یہ ویکسین بچیوں کو 9 سے 14 سال کی عمر میں لگائی جاتی ہے تاکہ انہیں مستقبل میں اس خطرناک بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
باقاعدہ ٹیسٹ (پاپ اسمیئر) تاکہ بیماری کا آغاز ہوتے ہی پتا چل جائے۔
صفائی اور صحت مند طرزِ زندگی۔
پاکستان میں موجودہ صورتحال
حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہر بچی کو 9 سے 14 سال کی عمر میں یہ ویکسین مفت لگائی جائے، تاکہ مستقبل میں لاکھوں ماؤں اور بہنوں کو اس مہلک مرض سے بچایا جا سکے۔ لیکن کچھ لوگ غلط فہمیوں، افواہوں اور لاعلمی کی وجہ سے ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ: ✔️ یہ ویکسین محفوظ اور عالمی سطح پر آزمودہ ہے۔ ✔️ یہ ویکسین لڑکیوں کی زرخیزی یا شادی شدہ زندگی پر کوئی منفی اثر نہیں ڈالتی۔ ✔️ یہ ایک بچاؤ کا ہتھیار ہے، علاج کا متبادل نہیں۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
والدین کو چاہیے کہ اپنی بیٹیوں کو 9 سے 14 سال کی عمر میں یہ ویکسین لازمی لگوائیں۔
افواہوں پر یقین نہ کریں، صرف ڈاکٹر یا مستند ذرائع سے معلومات لیں۔
خواتین اپنی صحت کو چھپانے کے بجائے ڈاکٹر سے کھل کر بات کریں۔
معاشرے میں آگاہی پھیلائیں کہ یہ بیماری شرمندگی کی نہیں بلکہ ایک طبی حقیقت ہے۔
چیک لسٹ – عوام کے لیے رہنمائی
اپنی بیٹیوں کو 9–14 سال کی عمر میں HPV ویکسین ضرور لگوائیں۔اگر کوئی غیر معمولی علامت ظاہر ہو تو فوراً ڈاکٹر سے
رجوع کریں۔افواہوں پر یقین نہ کریں، صرف ماہرین کی بات پر عمل کریں۔
ہر شادی شدہ عورت کو پاپ اسمیئر ٹیسٹ کرانا چاہیے۔
یاد رکھیں: ایک صحت مند ماں = ایک صحت مند خاندان۔
آخری پیغام
سروائیکل کینسر ایک خاموش مگر جان لیوا بیماری ہے۔ اگر ہم آج اپنی بچیوں کو ویکسین لگائیں اور خواتین کو بروقت ٹیسٹ کرائیں تو آنے والے سالوں میں ہزاروں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ یہ حکومت کا قدم صرف ایک مہم نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک ڈھال ہے۔
👉 اپنی بیٹیوں کی حفاظت کریں، اپنی ماؤں کی جان بچائیں، اور ایک صحت مند پاکستان کے لیے حکومت کا ساتھ دیں۔